دیباچہ طبع دوم
اس کتاب کا پہلا ایڈیشن اپریل ۱۹۶۶ء میں میرے ذاتی اشاعتی ادارے ’’دارالاشاعت الاسلامیہ‘‘ کے تحت شائع ہوا تھا۔ کئی سال سے یہ بالکل نایاب تھی۔ لگ‘بھگ سترہ سال بعد اس کا یہ دوسرا ایڈیشن ’’مرکزی مکتبہ تنظیم اسلامی‘‘ کے زیر اہتمام پیش خدمت ہے ۔
________________
ان سترہ سالوں کے دوران یقینا بہت سا پانی وقت کے دریا میں بہہ چکا ہے اور حالات بہت کچھ بدل گئے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض شخصیتیں اور جماعتیں تو ماضی کے دھندلکوں میں بالکل ہی گم ہو چکی ہیں اور جو باقی ہیں ان میں سے بھی بہتوں کا معاملہ یہ ہے کہ ع ’’کہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی!‘‘
تاہم اس کتاب کا موضوع تا حال زندہ ہے۔ اس لیے کہ یہ بر صغیر پاک و ہند کی بیسویں صدی عیسوی کی جس اہم دینی تحریک کے ’’تحقیقی مطالعہ‘‘ پر مشتمل ہے اس کے کم از کم قدیم نام کے تسلسل کے ساتھ ایک نیم مذہبی اور نیم سیاسی جماعت پاکستان میں اور ایک نیم مذہبی اور نیم سماجی جماعت ہندوستان میں موجود ہے‘ اور یہ سوال دین اور تاریخ دونوں سے دلچسپی رکھنے والے لوگوں کے لیے اہمیت کا حامل ہے کہ تقریباً نصف صدی پیشتر شروع ہونے والی اس اسلامی تحریک کے ساتھ ‘جس کا ابتدائی انداز بڑا ’’انقلابی‘‘ تھا‘ کیا حادثہ پیش آیا کہ بظاہر ایک مضبوط تنظیم اور لا تعداد مخلص کارکنوں کی مخلصانہ مساعی کے باوجود وہ روز بروز منزل سے دور سے دور تر ہوتی چلی جا رہی ہے اور اندیشہ ہے کہ رفتہ رفتہ محض ایک مذہبی فرقے کی شکل اختیار کر لے؟ آیا اس کا آغاز ہی غلط تھا اور صورت وہ تھی کہ ع ’’مری تعمیر میں مضمر تھی اِک صورت خرابی کی!‘‘