:

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ


تقدیم 


                             پیش نظر مجموعہ میری چند تحریروں پر مشتمل ہے جو ۶۸۔ ۱۹۶۷ء کے دوران ماہنامہ میثاق‘ لاہور میں ’تذکرہ و تبصرہ‘ کے زیر عنوان شائع ہوئی تھیں۔
                     ان میں ‘میں نے ایک جانب تحریک ِپاکستان کے تاریخی پس منظر کا جائزہ لیا ہے اور دوسری جانب موجودہ پاک و ہند مسلم معاشرے میں مذہبی فکر کے جو مختلف حلقے پائے جاتے ہیں اُن کے پس منظر کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے ----- لیکن میرے نزدیک ان کا اہم ترین گوشہ وہ ہے جس سے اُن عظیم غلطیوں کا سراغ ملتا ہے جن کے باعث ہم اس حددرجہ افسوس ناک صورتِ حال سے دو چار ہیں کہ جو ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اُس میں ثلث صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود اسلامی نظام کے قیام کے سلسلے میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
                           اس ضمن میں لامحالہ بعض شخصیتوں اور جماعتوں کے کردار پر تنقید بھی آئی ہے جس کی زیادہ شدت کا ظہور فطری طور پر اُن ہی کے حق میں ہوا ہے جن سے احیاۓ اسلام اوراقامت ِ دین کے ضمن میں سب سے زیادہ امیدیں وابستہ تھیں ---- تاہم خدا گواہ ہے کہ اُن کی توہین و تنقیص نہ اُس وقت مقصود تھی جب یہ مضامین لکھے گئے تھے‘ نہ آج مطلوب ہے‘ بلکہ اصل معاملہ تب بھی وہی تھا اور اب بھی وہی ہے جو غالب ؔکے اس شعر میں بیان ہوا کہ ؎

رکھیو غالبؔ مجھے اس تلخ نوائی پہ معاف
آج پھر درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے!