:

اور بریگیڈیئر کھڑے ہو گئے اور بھٹو صاحب کو پیغام مل گیا۔ چند دن پہلے انہوں نے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے اپنی کرسی کے بازو پکڑ کر اکڑتے ہوئے کہا تھا کہ میری یہ کرسی بہت مضبوط ہے۔ مجھے آج تک وہ نقشہ یاد ہے۔ لیکن جب لاہور سے پیغام پہنچ گیا کہ فوج کا اب یہ نقطہ نظر ہے تو وہ کرسی ڈول گئی۔ پھر انہوں نے پی این اے کو مذاکرات کاپیغام بھجوایا۔بہرحال اسلامی انقلاب کے لئے جانیں تو دینی ہوں گی‘ اس کے بغیر یہ کام نہیں ہو گا۔
                                     دورِ حاضر میں ہمارے سامنے ایرانیوں کی مثال موجود ہے کہ انہوں نے اپنی جانیں دے کر انقلاب برپا کر دکھایا۔ اگرچہ ایرانی انقلاب کو میں صحیح اسلامی انقلاب نہیں سمجھتا‘ بلکہ میرے نزدیک تو وہ ایک حقیقی انقلاب بھی نہیں تھا‘ اس لئے کہ وہ اپنی سرحدوں سے باہر نکل نہیں سکا‘ جبکہ ’’تصدیر انقلاب‘‘ ایک حقیقی انقلاب کا لازمی خاصہ ہے ۔۸۵۔۱۹۸۴ء میں مَیں نے مسجد دارالسلام باغ جناح میں اس موضوع پر خطابات کئے تھے کہ کیا ایرانی انقلاب اسلامی انقلاب ہے؟ اور پھر اس کے بعد ’’منہج انقلابِ نبویؐ‘‘ کے موضوع پر گیارہ تقریریں کی تھیں‘ جن کا خلاصہ آج آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں۔ وہ تقریریں اب ’’منہج انقلابِ نبویؐ‘‘ کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہو چکی ہیں ۔اگر آپ کے دل میں ذرا بھی کوئی جذبہ ابھرا ہے تو اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔


وقت کی اہم ترین ضرورت 


                                               آج کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ طریق انقلاب واضح ہو جائے۔ آج مسلمانوں میں ـجذبے کی کمی نہیں ہے۔ ہزاروں لوگ جانیں دے رہے ہیں۔ اپنے جسموں سے بم باندھ کر اپنے جسموں کو اڑا رہے ہیں ۔ کشمیر کے اندر جو جذبہ ابھرا اسے پوری دنیا نے دیکھ لیا۔ کشمیریوں کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ تو لڑنے والی قوم ہے ہی نہیں ‘اب اس کے اندر جان پیدا ہو چکی ہے۔ پاکستان سے جا کر کتنے لوگوں نے وہاں پر جامِ شہادت نوش کر لیا۔ لیکن اسلامی انقلاب کا طریق کار یہ نہیں ہے۔ اس سے کہیں کامیابی نہیں ہو گی۔ اس طریقے سے آپ صرف اپنا غصہ نکال سکتے ہیں ۔ آپ نے جا کر افریقہ میں امریکہ کے دو سفارت خانوں کو بم سے اڑا دیا ‘اس سے امریکی تو دس پندرہ مرے‘ جبکہ ۲۰۰ وہاں کے لوکل افریقی مر گئے۔ فائدہ کیا ہوا؟ بس یہی کہ آپ نے اپنا غصہ نکال لیا۔ تو ان