عرضِ مُرتِّب
ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ علیہ کی علمی میرا ث کا غالب اور اہم ترین حصہ سورۃ الفاتحہ سے لے کر سورۃ الناس تک ان تفصیلی دروسِ قرآن پر مشتمل ہے جن کا سلسلہ ان کی زندگی میں مختلف فورمز پر لگ بھگ نصف صدی تک جاری رہا۔ ’’بیان القرآن‘‘ کے عنوان سے ماہ رمضان المبارک کے دوران ان کے شہرئہ آفاق ’’دورئہ ترجمہ قرآن‘‘ کو بھی اسی سلسلے کی ایک خصوصی کڑی قرار دیا جا سکتا ہے۔ ان دروس کی ریکارڈنگ سے آج بھی دنیا بھر میں بلامبالغہ لاکھوں افراد مستفیض ہو رہے ہیں‘ اور واقعہ یہ ہے کہ ان کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جدید دور کی سائنسی ترقی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں جو انقلاب برپا کیا ہے اس کی وجہ سے اب تعلیم وتعلّم کے انداز و اطوار بدلتے جا رہے ہیں‘ بلکہ اب تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ شعبہ بہت جلد قلم و قرطاس کے ’’تکلفات‘‘ سے بھی آزاد ہو جائے گا۔ بہرحال اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ اس تمام تر ترقی و تجدد کے باوجود جہاں تک ’’کتاب‘‘ کی اہمیت اور افادیت کا تعلق ہے وہ اپنی جگہ برقرار ہے اور مستقبل میں بھی برقرار رہے گی۔چنانچہ مذکورہ دروس کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ اعلیٰ معیار کی جدید ترین ورائٹی میں اگرچہ دنیا کے طول و عرض میں ہر وقت‘ ہر جگہ دستیاب ہے ‘لیکن اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ ان ملفوظاتِ گراں مایہ کو پردئہ تقریر سے احاطۂ تحریر میں منتقل کر کے کتابی شکل میں شائع کرنا اشد ضروری ہے۔
یہ کتاب دراصل اسی سوچ کو روبہ عمل لانے کی کوشش کا نقطہ آغاز ہے۔ اس مبارک مہم کے آغاز کا سہراپروفیسر خلیل الرحمن صاحب کے سر ہے ‘جنہوں نے کمال محنت‘ شوق اور احتیاط سے سورئہ یٰسٓ کے دروس کی ویڈیو ریکارڈنگ کے الفاظ و کلمات کو تحریر وکتابت کا جامہ پہنایا۔ ان کی اس تحریر کو مزید ایڈیٹنگ اور بعض ضروری تبدیلیوں کے بعد اب نذرِ قارئین کیا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ پروفیسر صاحب کی محنت کو شرفِ قبولیت عطا فرماتے ہوئے اس کتاب کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ اللہ کرے کہ یہ تالیف مذکورہ دروس پر مشتمل پورے علمی خزانے کو مطبوعہ شکل میں منظرعام پر لانے کے ہمارے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے منصوبے کا پیش خیمہ ثابت ہو اور اس کے بعد باقی سورتوں کے دروس کو بھی یکے بعد دیگرے زیور طباعت سے آراستہ کرنے کے اسباب پیدا ہوتے چلے جائیں۔ آمین!
۱۲ شعبان المعظم ۱۴۳۸ھ
لیفٹیننٹ کرنل (ر) عاشق حسین