پیش لفظ
قرآن اکیڈمی کے دفاتر میں کام کرنے والوں کے لیے قبل از دوپہر چائے کا مختصر سا وقفہ ہوتا ہے اور اس دوران ہر ایک کو اُس کی جائے نشست پر چائے فراہم کر دی جاتی ہے۔ البتہ ہفتے کے روز یہ وقفہ ایک تقریب کی صورت اختیار کرجاتا ہے ۔ تمام احباب ایک جگہ اکٹھے ہو جاتے ہیں جہاں پرتکلف چائے کے ساتھ ان کی تواضع کی جاتی ہے اور اس وقفے کو مزید مفید بنانے کے لیے اس دوران مختصر درس حدیث کا اہتمام کیا جاتا ہے‘ جس کی ذمہ داری کی سعادت راقم کے حصے میں آئی ہے۔
چند سال قبل میرا درس حدیث ’’حکمت نبویؐ ‘‘کے عنوان سے ماہ نامہ حکمت قرآن میں شائع ہونے لگا۔ یہ ماہنامہ اب سہ ماہی ہو چکا ہے۔ جب ان دروس کی تعداد چالیس کے قریب پہنچی تو افادیت کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے خیال ہوا کہ ان دروس کو یکجا کرکے شائع کر دیا جائے اور بہت سی موجود ’’اربعین‘‘ میں ایک ’’اربعین‘‘ کا مزید اضافہ ہوجائے۔ صاحبان اربعین میں امام نوویؒ جیسے بلند پایہ محدثین ملتے ہیں‘ جنہوں نے اشاعت حدیث میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ چالیس احادیث کے مجموعے کو یاد کرنے اور ان کو شائع کرنے کی بہت فضیلت بتائی گئی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جس نے میری اُمت میں دین کی اشاعت کے لیے چالیس حدیثیں حفظ کیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے فقہاء اور علماء کے زمرے میں اٹھائے گا۔ اس حدیث کے راوی چودہ جلیل القدر صحابیؓ ہیں۔اگرچہ اکابر علمائے حدیث کے سامنے میری تو کوئی علمی حیثیت نہیں مگر صرف اس خیال سے کہ مرتبین چہل حدیث کی فہرست میں میرا نام بھی شامل ہو کر موجب سعادت ہو جائے اس مجموعہ دروس حدیث کو شائع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’’اربعین‘‘ کے ہر مرتب نے اپنے ذوق اور مزاج کے مطابق احادیث کا انتخاب کیا ہے۔ اس اعتبار سے میرا رجحان اس طرف رہا ہے کہ عقیدے کی درستی پر مبنی احادیث کے انتخاب کے