:

باب سوم

مولانا مودودی اور مولانا اصلاحی کی رفاقت کا تاریخی پس منظر
اور جماعت اسلامی کا تنظیمی ڈھانچہ 


                                   ارکانِ جائزہ کمیٹی پر الزام نامے کے جواب میں مولانا مودودی کے نام مولانا امین احسن اصلاحی صاحب کا یہ خط --- جسے بعد میں ایک موقع پر پاکستان میں شام کے سابق سفیر جناب عمر بہاء الامیری نے اس شکوے کے باوجود کہ ’’فیہ بعض الخشونۃ‘‘ (اس میں قدرے درشتی پائی جاتی ہے) ایک قاضی کا فیصلہ قرار دیا اور مولانا اصلاحی کو مخاطب کر کے اعتراف کیا کہ ’’قد کتبت ھذا الکتاب کما یکتب القاضی قضائہ‘‘ (آپ نے یہ خط بالکل ایسے لکھا ہے جیسے ایک قاضی اپنا فیصلہ لکھتا ہے)! ----- جماعت اسلامی کے ان دو چوٹی کے قائدین کے آپس کے تعلقات اور سترہ سالہ رفاقت کے اختتام کی تمہید بن گیا، اور اس خط کے ذریعے مولانا امین احسن اصلاحی صاحب نے گویا مولانا مودودی پر عدم اعتماد کا تحریری اظہار کر دیا!
                                    یہ چونکہ جماعت کی تاریخ کا ایک انتہائی اہم واقعہ ہے ---- لہٰذا ضروری ہے کہ اسے اچھی طرح سمجھ لیا جائے اور اس کے لیے ان دونوں حضرات کے تعلقات کے تاریخی پس منظر پر ایک سرسری نظر ڈالنا بہت مفید ہے۔ 

اصحاب ثلاثہ
                                     ۴۰ء میں جب جماعت اسلامی قائم ہوئی تو اس وقت جو لوگ مولانا مودودی کی