باب اول
جائزہ کمیٹی کی رپورٹ اور اس کے خلاف مولانا مودودی کی چارج شیٹ
راقم الحروف نے جو بیان جائزہ کمیٹی کی خدمت میں پیش کیا تھا، وہ کمیٹی کو پیش کئے جانے والے تحریری بیانوں میں سب سے زیادہ طویل تھا اور اس کی دوسری امتیازی خصوصیت یہ تھی کہ جبکہ دوسرے اکثر زبانی و تحریری بیان زیادہ تر جماعت اسلامی کے ارکان و متفقین اور خصوصاً اس کے ہمہ وقتی کارکنوں کی دینی و اخلاقی حالت اور دیانت و تقویٰ کے منافی واقعات و معاملات سے بحث کرتے تھے ، وہاں اس بیان میں جماعت کی پالیسی پر اصولی تنقید اور اس کے موقف کے بارے میں اصولی بحث کی گئی تھی ----- اس طرح اس بیان ے اس دینی و اخلاقی گراوٹ و انحطاط کی منطقی توجیہہ پیش کر دی جس کی تفصیل دوسرے تحریری بیانوں میں درج تھی اور جس کا تذکرہ جماعت اسلامی کے بے شمار ارکان نے جائزہ کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر زبا نی گفتگوؤں میں انتہائی درد مندی اور پریشانی کے ساتھ کیا تھا ----- گویا کہ جبکہ دوسرے زبانی و تحریری بیان جماعت کے امراض کی علامات سے بحث کرتے تھے وہاں اس بیان نے ان امراض کی تشخیص پیش کر دی اور ان اسباب و عوامل کی نشاندہی کر دی جن سے ان امراض نے جنم لیا تھا اور تقویت پائی تھی۔
جائزہ کمیٹی کے بزرگ رکن مولانا عبد الجبار غازی صاحب (۱)
نے بعد میں ایک موقع پر مجھے بتایا کہ ’’تمہارا بیان پڑھ کر میں نے اپنی نوٹ بک میں یہ الفاظ درج کئے تھے کہ ----- ’’حیرت ہوتی ہے کہ یہ نوجوان جو ہمارے مقابلے میں جماعت اسلامی میں ایک ____________________________ (۱) اب عرصہ ہوا کی اللہ کے جارِ رحمت میں پہنچ چکے ہیں۔