ابتدائیہ
’یہ مضمون در اصل راقم الحروف کی تالیف ’’تحریک جماعتی اسلامی‘‘ کے ایک باب کے طور پر لکھا گیا تھا اور اس کی کتابت بھی ہو گئی تھی لیکن بعد میں اس خیال سے اسے روک لیا گیا کہ اس طرح ایک تو کتاب کی ضخامت بہت بڑھ جائے گی اور دوسرے قاری کا ذہن خالص اصولی اور نظریاتی بحث سے ہٹ کر ان افسوس ناک اور پیچ در پیچ واقعات میں الجھ کر رہ جائے گا جو جائزہ کمیٹی کی رپورٹ کے پیش ہونے کے بعد جماعت اسلامی کے حلقے میں رونما ہوئے۔ چنانچہ کتاب کے آخر میں صرف اس پر اکتفا کیا گیا کہ وہ قرار داد بھی ضمیمے میں شامل کر دی گئی جو جائزہ کمیٹی کی رپورٹ پر جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے پاس کی تھی اور وہ قرار داد بھی درج کر دی گئی جو شوریٰ کی اس قرار داد کو منسوخ کر کے جماعت کے کل پاکستان اجتماع ارکان منعقدہ ماچھی گوٹھ فروری ۱۹۵۷ء نے پاس کی۔
ان دونوں قرار دادوں کے مابین جو واقعات و حوادث جماعت اسلامی پاکستان کے حلقے میں پیش آئے وہ اس اعتبار سے نہایت اہم ہیں کہ ان ہی کی وجہ سے جماعت ایک خطرناک انتشار سے دوچار ہوئی اور اس کے رہنماؤں اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد جماعت سے مستعفی ہونے پر مجبور ہو گئی، جس سے پاکستان کی تحریک اسلامی کا وقار بری طرح مجروح ہوا۔ چونکہ جماعت کا یہ انتشار تا حال جماعت کے اکثر و بیشتر ارکان و متفقین کے لیے بھی ایک معمہ ہی ہے اور ملک اور بیرون ملک کے ان لوگوں کے لیے بھی ایک نا قابل فہم مسئلہ بنا ہوا ہے جو اس ملک میں اسلام کے مستقبل سے دلچسپی رکھتے ہیں لہٰذا اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ اس اصولی اور نظریاتی بحث کے ساتھ ساتھ جو وضاحت کے ساتھ پیش کی جا چکی ہے ان واقعات کو بھی سلسلہ وار ترتیب کے ساتھ پیش کر دیا جائے جن کی وجہ سے جماعت کے بہت سے رہنما اور کارکن جماعت کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ----- ذیل کا مضمون اس سلسلے کی پہلی قسط ہے‘‘۔