:

فلسفہ ٔدین میں نماز کی اہمیت

خطبۂ مسنونہ کے بعد:

اعوذ باللّٰہ من الشّیطٰن الرّجیم ۔ بِسْمِ اللہِ الرّحْمٰنِ الرّحِیْم

{وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا لُقۡمٰنَ الۡحِکۡمَۃَ اَنِ اشۡکُرۡ لِلّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّشۡکُرۡ فَاِنَّمَا یَشۡکُرُ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیۡدٌ ﴿۱۲﴾وَ اِذۡ قَالَ لُقۡمٰنُ لِابۡنِہٖ وَ ہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشۡرِکۡ بِاللّٰہِ ؕؔ اِنَّ الشِّرۡکَ لَظُلۡمٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۳﴾ } (لقمٰن)

{یٰبُنَیَّ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَ اۡمُرۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ انۡہَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَاۤ اَصَابَکَ ؕ اِنَّ ذٰلِکَ مِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ ﴿ۚ۱۷﴾} (لقمٰن)

{اِنَّنِیۡۤ اَنَا اللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعۡبُدۡنِیۡ ۙ وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکۡرِیۡ ﴿۱۴﴾}  (طٰہٰ)

{اِنِّیۡ وَجَّہۡتُ وَجۡہِیَ لِلَّذِیۡ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ حَنِیۡفًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿ۚ۷۹﴾}(الانعام)

معزز سامعین کرام!


                                 میں سب سے پہلے قرآن کالج کی انتظامیہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے یہ دو روزہ صلاۃ  کیمپ منعقد کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ قرآن کالج کی پہلی تقریب ہے جو اس کے مقصد ِقیام  کے ساتھ بڑی گہری ہم آہنگی رکھتی ہے۔ پھر یہ کہ جس منظم انداز میں اس پروگرام کوترتیب دیا گیا ہے‘ میں اس پر بھی منتظمین کو ہدیۂ تحسین پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ دین کے اہم اور بنیادی موضوعات پر  آئندہ بھی اسی طرح کے تربیتی کیمپ منعقد کرتے رہیں گے۔

آج میری گفتگو کا عنوان ہے: ’’فلسفہ دین میں نماز کی اہمیت‘‘۔ اس میں سب سے