:

بسا اوقات اس راہ کی مسلسل جدوجہد کا کوئی محسوس نتیجہ برآمد ہوتا نظر نہیں آتا اور انسان کو کمال صبر و استقامت کے ساتھ اپنی محنت کے نتائج و ثمرات سے بالکل بے نیاز ہو کر کام کیے جانا پڑتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہو کر فرمایا تھا کہ ’’اے علی! اگر اللہ تیرے ذریعے کسی ایک انسان کو بھی ہدایت کی راہ پر لے آئے تو یہ تیرے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے‘‘!بس یہی اس راہ کے ہر مسافر کا ماٹو (Motto) ہونا چاہیے اور اگر اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ ایک فرد بشر کو بھی سیدھی راہ پر لے آئے تو اسے چاہیے کہ اس بات کو واقعتا ایک دولتِ بے بہا اور نعمت ِغیر مترقبہ تصور کرے۔ واقعہ یہ ہے کہ اگر ہمارے قلب و نظر کی کیفیت فی الواقع یہ نہ ہو جائے تو اس راہ میں ثابت قدم رہنا محال ہے۔
آخر میں مَیں اپنے اور آپ سب کے لیے اللہ تعالیٰ سے ہدایت و استقامت اور عفو و مغفرت کی دعا کرتا ہوں۔


وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ

مولانا اصلاحی کا الوداعی خطاب


عزیز ساتھیو!
                                                 اللہ تعالیٰ کی توفیق سے آپ نے ایک جماعتی نظم کے قیام کی قرارداد پر اتفاق کر لیا۔ میں اس پر آپ کو مبارک باد دیتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کام کے لیے عزم و ہمت عطا فرمائے‘ اور ہر قدم پر ہماری دست گیری اور رہنمائی فرمائے ---- میں اس موقع پر آپ کے سامنے یہ اعتراف کرتا ہوں کہ ہر چند اس کی ضرورت اور اہمیت مجھ پر واضح تھی‘ لیکن میں دو سبب سے اس قسم کی ذمہ داری سے گریز کرتا رہا۔ ایک تو یہ کہ اب میرے قویٰ ضعیف ہو رہے ہیں‘ کوئی بھاری بوجھ اُٹھانا میرے لیے ممکن نہیں رہا۔ دوسرا یہ کہ زندگی کے اِس آخری دور کے لیے اپنے ذوق کے مناسب جو کام میں نے تجویز کر لیا تھا‘ اب وقت و فرصت کا لمحہ لمحہ اس پر صرف کرنا چاہتا تھا۔چنانچہ دوستوں کے شدید اصرار بلکہ دباؤ کے باوجود میں خود اس