:

آپ کو حق بجانب سمجھتے ہیں کہ دین کے تمام خادم ہمیں اپنے رفیق ِراہ ہی گردانیں گے ----اس تصریح کی ضرورت اس لیے بھی ہے کہ ہم واقعۃً تمام دینی عناصر خصوصاً علمائے کرام کے تعاون کی شدید احتیاج محسوس کرتے ہیں۔
وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ

تقریر مولانا امین احسن اصلاحی


خطبۂ مسنونہ کے بعد‘
بھائیو اور دوستو!
                                                 ایک طویل مدت کے بعد ہم خیال و ہم مقصد دوستوں کی صحبت جومیسر آئی ہے تو معلوم نہیں دل کے کتنے گوشے ہیں جن کے دریچے کھل گئے ہیں اور کتنے سوئے ہوئے خیالات ہیں جو جاگ پڑے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ان ساری باتوں کو ایک صحبت میں کہہ ڈالنا ممکن نہیں ہے۔ یہ تو جب بھی کہی جائیں گی مختلف قسطوں ہی میں کہی جائیں گی۔ اس وقت تو صورتِ حال یہ ہے کہ سِرا نہیں مل رہا ہے کہ بات کہاں سے شروع کی جائے۔ کیا بات کہی جائے ‘کیا نہ کہی جائے اور شروع کرکے بات کہاں ختم کی جائے۔ اِس اُلجھن کی وجہ سے آپ مجھے اجازت دیجیے کہ میں گفتگو صرف اس قراداد کی وضاحت تک محدود رکھوں جواپنے پورے مالہ‘ اور ماعلیہ کے ساتھ آپ کے سامنے آچکی ہے۔
                                               اس قرارداد کی وضاحت کرنے میں اِس وجہ سے نہیں اٹھا کہ اِس میں کوئی ابہام و اجمال ہے۔ یہ اپنے مقصد و مفہوم میں بالکل واضح ہے۔ جس طرح میں نے اس کو سمجھ لیا ہے اسی طرح آپ نے بھی اس کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے۔ میری اس وضاحت کا مقصد صرف یہ ہے کہ اس میں جو نصب العین اور جو طریقۂ کار اپنانے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے اس کے بعض دلائل آپ کے سامنے عرض کروں تاکہ اس کی پوری اہمیت آپ کے سامنے آجائے۔