:


باب ہفتم
قائداعظم مرحوم کی غیر معمولی شخصیت 


                      قیام پاکستان کے ضمن میں مشیت و قدرتِ خداوندی کا دوسرا نمایاں ظہور قائداعظم مرحوم کی قیادت کی صورت میں ہوا تھا، اور اُس کے بعد سے اب تک یہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی نصرت و حفاظت ہی کے ذریعے قائم ہے۔

قائداعظم کی قیادت 


                           ۱۸۵ ۷ ء کی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد برصغیر کے حالات میں جو تبدیلی پیدا ہوئی تھی اُس کے لازمی و منطقی نتیجے کے طور پر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی تھی کہ اب کم از کم مستقبل قریب میں انگریز کی غلامی سے نجات کا حصول کسی عسکری جدوجہد کے ذریعے ممکن نہیں ہے۔ اور اِس کے لیے نہ کوئی داخلی بغاوت مفید ہو سکتی ہے نہ خارجی مداخلت، بلکہ آزادی کی کوئی جدوجہد اگر ممکن ہے تو صرف قانونی اور آئینی ذرائع سے۔ ان حالات میں مسلمانوں کو ایک ایسے قائد کی ضرورت تھی جو انگریزوں کی اجتماعی نفسیات سے بھی کماحقہ، واقف ہو اور اُن سے اُن کی زبان اور محاورے میں گفتگو کر سکے، برطانوی پارلیمانی سیاست کے پیچ و خم اور اسرار و رموز سے بھی پوری طرح آگاہ ہو اور آئینی و قانونی جنگ لڑنے کی صلاحیت و مہارت سے تو بدرجۂ اتم مسلح ہو____
                               مسلمانانِ ہند کے قائد وقت کے لیے دوسرا لازمی وصف یہ درکار تھا کہ وہ ہندوئوں کی ذہنیت کو اچھی طرح جانتا ہو اور اُن کے احساسات و جذبات اور مقاصد و عزائم کا علم