:


باب پنجم
موجودہ مسلمان معاشرے کا


اسلام کے ساتھ عملی تعلق 


گزشتہ مباحث سے یہ حقیقت بالکل دو اور دو چار کی طرح واضح ہو گئی ہے کہ:
۱ ) پاکستان کی اصل اساس صرف اور صرف اسلام ہے۔
                         ۲) اِس کا دوام و اِستحکام صرف ایک ایسے جاندار مذہبی جذبے کے ذریعہ ممکن ہے، جو عوامی سطح پر اسلام کے ساتھ حقیقی و عملی تعلق کی بنیاد پر اُبھرے اور ایک انقلابی تحریک کی صورت اختیار کر لے۔
                             تو آیئے ذرا اِس امر کا جائزہ لیں کہ مجموعی اعتبار سے ہمارے موجودہ معاشرے کے اسلام کے ساتھ حقیقی لگاؤ اور عملی تعلق کا کیا حال ہے؟ اور ہمارے قومی اور ملی وجود کی اِس واحد اساس کے ساتھ ہمارا بالفعل تعلق کس درجہ کا ہے؟


ایک ضروری وضاحت 


                               اِس مرحلہ پر ایک اہم وضاحت بہت ضروری ہے____ہمارے سابقہ مباحث سے بھی کچھ لوگوں نے لازماً مایوسی اور بددِلی کا تاثر قبول کیا ہو گا اور اس کا اندیشہ ہے کہ پیش نظر جائزے اور تجزیے سے اِس کیفیت میں مزید شدت پیدا ہو جائے، لہٰذا مناسب ہے کہ یہاں یہ ذکر کر دیا جائے کہ جس تصویر کا تاریک رُخ مسلسل سامنے آ رہا ہے اُس کا ایک نہایت روشن اور تابناک رُخ بھی ہے جو اِن شاء اللہ ذرا اور آگے چل کر سامنے آئے گا____ سردست جس ترتیب سے بحث آگے بڑھ رہی ہے اُس کا تقاضا ہے کہ ہم ناخوشگوار حقائق کو اُن کی واقعی صورت میں دیکھنے کی ہمت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے مشاہدے اور جائزے و تجزیے کو امکانی حد تک زیادہ سے زیادہ معروضی (Objective) رکھیں