:


باب چہارم
کون سا اِسلام؟ 


                             گزشتہ مباحث سے یہ بات اظہر من الشمس ہو چکی ہے کہ پاکستان پوری دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس کی ’’ولدیت‘‘ صرف اور صرف اسلام ہے۔ چنانچہ یہ قائم بھی دین و مذہب کے نام پر ہوااور اس کے بقا و دوام اور ترقی و استحکام کے لیے بھی نہ تاریخی تقدس کا عامل موجود ہے، نہ فطری جغرافیائی حدود کا حفاظتی ذریعہ اور نہ ہی دنیا کے معروف اور مروجہ معیارات کے مطابق کوئی قوم پرستانہ جذبہ۔ بلکہ اُسے مضبوط اور مستحکم اور ناقابل تسخیر بنا سکتا ہے تو صرف اور صرف مذہبی جذبہ۔ تو آیئے کہ اب ہم اُس مذہبی جذبے کی نوعیت اور خدوخال معین کرنے کی کوشش کریں جو پاکستان کے بقا و استحکام کی مضبوط اور پائیدار اساس بن سکتا ہے، اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ اسلام کی کون سی تعبیر اُس مذہبی جذبے کی پیدائش و افزائش کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

1-قومی و نسلی نہیں بلکہ حقیقی اور عملی 


                            اس ضمن میں اوّلین اور اہم ترین حقیقت جو سامنے آتی ہے وہ یہ کہ وہ مذہبی جذبہ جو پاکستان کے بقا و استحکام کا ضامن بن سکتا ہے بنیادی طور پر مختلف ہے اُس مذہبی جذبے سے جو اُس کے وجود میں آنے کا سبب بنا تھا، اِس لیے کہ اُس وقت مقابلہ غیر مسلموں سے تھا۔ لہٰذا ہر وہ شخص جو مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہوا اور مسلمانوں کا سا نام رکھتا تھا، قومی تحریک میں نہ صرف شامل اور شریک ہو سکتا تھا، بلکہ اُس کے قائدین تک کی صفوں میں بار پا سکتا تھا، قطع نظر اِس سے کہ اُس کے واقعی نظریات کیا تھے، اُس کے اخلاق اور کردار کا عالم کیا تھا اور وہ اسلام کے بنیادی احکام تک پر عمل پیرا تھا یا نہیں؟ حتیٰ کہ