باب دوم
پاکستان کی اصل اساس
عالمی سطح پر بھی عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان مذہب کی بنیاد پر قائم ہوا ہے، (بلکہ اس ضمن میں بالکل غلط طور پر اسرائیل کا نام بھی پاکستان کے ساتھ نتھی کر دیا جاتا ہے) اور اندرون ملک بھی یہ بات اتنے زور شور، اِس قدر شدومد اور اِس درجہ تکرار و اعادہ کے ساتھ کہی گئی ہے کہ اب عام طو رپر تو اس جانب دھیان ہی نہیں دیا جاتا اور بہت سے لوگوں کو اس سے متلی کی سی کیفیت (Nausea) کا اِحساس ہونے لگتا ہے۔ چنانچہ منبر و محراب سے تو یہ صدا تقریباً مسلسل ہی بلند ہوتی رہی ہے اور سیاست کے میدان کے بھی نیم سیاسی اور نیم مذہبی کھلاڑیوں نے اکثر و بیشتر اُسی ’’نعرے‘‘ کا سہارا لیا ہے۔ لیکن گزشتہ آٹھ برسوں کے دَوران خود ایوانِ حکومت سے یہ راگ جس تسلسل اور بلند آوازی کے ساتھ لایا گیا ہے اُس نے غالباً سب کو مات دے دی ہے!_____(اگرچہ اکثر سیاسی مبصرین کی رائے یہ ہے کہ اب یہ نعرہ اپنی معنویت اور تاثیر کھو چکا ہے)۔
دوسری جانب گاہے گاہے کچھ دوسری باتیں بھی سننے میں آتی رہتی ہیں جن کا حاصل یہ ہے کہ پاکستان ہرگز مذہب کی بنیاد پر قائم نہیں ہوا۔ اس کے وجود میں آنے کے اصل اسباب خالص سیاسی تھے یا خالص معاشی!
جہاں تک یادداشت ساتھ دیتی ہے اس بات کو برملا اور ڈنکے کی چوٹ کہنے والی پہلی سیاسی شخصیت جناب حسین شہید سہروردی کی تھی، جنہوں نے اِس رائے کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان خالص معاشی اسباب کی بناء پر قائم ہوا ہے۔ تاہم اُن کی بات کو زیادہ اہمیت اس لیے نہیں دی گئی تھی کہ وہ بذاتِ خود ایک متنازعہ شخصیت تھے اور قیام پاکستان کے تقریباً فوراً بعد ہی انہوں نے مسلم لیگ سے کٹ کر اپنی